Monday 12 August 2024

اے بے نیاز تیری فقط آرزو رہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اے بے نیاز! تیری فقط آرزُو رہے

میری یہی طلب ہو یہی جستجُو رہے

کُل بحر و بر ہیں آنکھ کی پُتلی میں جاگزیں

اور آنکھ چاہتی ہے کہ تُو رُوبرُو رہے

چٹیل پہاڑ سب ہیں تیمّم کیے ہوئے

اور آبشار تیرے لیے باوضو رہے

پھولوں کے رنگ رنگ میں تیرے ہی رنگ ہیں

تیرے فراق میں یہ خزاں زرد رُو رہے

جس کی کوئی پناہ نہیں اس کی تو پناہ

بے آسروں کا آسرا واللہ تُو رہے

تاروں کی انجمن ہو کہ کرنوں کے قافلے

تیرا ہی ذکر رَبّ ِ عُلیٰ کُو بہ کُو رہے

ممکن نہیں کہ حمد کا حق ہو سکے ادا

رخشندہ گرچہ فکرِ رسا جُو بہ جُو رہے


رخشندہ بتول

No comments:

Post a Comment