Monday 12 August 2024

وہ ہادی جس کو فکر دو جہاں لاحق تھی برسوں سے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


وہ ہادی

جس کو فکر دو جہاں لاحق تھی برسوں سے

مسائل ذہن میں تھے

اور نظر تھی سارے عالم پر

زمانے بھر کی بد چلنی نے جب بیتاب کر ڈالا

قدم بڑھنے لگے

اک پُر سکوں ماحول کی جانب

جہاں فرصت ملے سنجیدگی سے غور کرنے کی

ہر اک پہلو سے جب غارِ حِرا بہتر نظر آیا

تو ہادی نے اسی کو عارضی مسکن بنا ڈالا

کئی راتوں کی بے خوابی

کئی برسوں کی بیتابی

یقیناً ختم ہونی تھی

کہ پہنچا قاصدِ اول

سُنایا حکمِ ربانی

پڑھائے چار جملے

دونوں عالم ہو گئے روشن

وہ ہادی حاملِ قرآن ہے

اذنِ خدا ہے

یقیناً محسن انسانیت ہے

سارے عالم کا


ایس ایم عقیل

No comments:

Post a Comment