عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
جھوم اٹھتا ہے کبھی رقص کناں ہوتا ہے
ان کی توصیف میں جو لفظ بیاں ہوتا ہے
عمرؓ آ جائے تو کعبے پہ اذاں ہوتی ہے
عمرؓ آ جائے تو خوشیوں کا سماں ہوتا ہے
جس میں ہمت ہو ذرا آ کے سواری روکے
ابنِ خطابؓ مدینے کو رواں ہوتا ہے
آدھی دنیا پہ حکومت ہے مسلمانوں کی
اور حاکم پہ فقیری کا گماں ہوتا ہے
ان کی ٹھوکر سے ہی دھرتی کو قرار آتا ہے
پڑھ کے فاروقؓ کا خط نیل رواں ہوتا ہے
خدمتِ خلق سے خالی نہیں کوئی لمحہ
پھر بھی فاروقؓ کو احساسِ زیاں ہوتا ہے
کیوں نہ اس آنکھ کی وسعت پہ میں واری جاؤں
منظرِ جنگ جسے گھر پہ عیاں ہوتا ہے
حماد زیف
عمدہ
ReplyDelete