کر بشر کا احترام، اس میں خدا موجود ہے
یعنی جو محدود لگتا وہ لا محدود ہے
سنگ ہے یا سنگدل، غائب ہے یا موجود ہے
دل جسے بھی مان لیتا ہے، وہی معبود ہے
وہ بھی دن تھے مرکزِ محفل ہوا کرتے تھے ہم
اپنا جیون اب کسی کے ذکر تک محدود ہے
مجھ پہ دروازے ہمیشہ بند کرنے والے سُن
چٹخنی دروازے کے دونوں طرف موجود ہے
یہ کسی پربت کی چوٹی جیتنے سے کم نہیں
جب کسی کا دل کسی کی منزلِ مقصود ہے
اپنی مرضی سے تعلق توڑ کر وہ جا چکا
اے دلِ ناداں! اسے اب ڈھونڈنا بے سُود ہے
اس کی یادیں حملہ آور ہوں تو یوں لگتا ہے جان
آگے پیچھے دائیں بائیں راستہ محدود ہے
خالد جاوید جان
No comments:
Post a Comment