Monday, 12 August 2024

میں فلسطینی بھائیوں کی مدد کرنا چاہتا ہوں

 وہ کیا چاہتے ہیں

میں نے فلسطینی بھائیوں کے لیے اخبار میں بیان دیا

انہوں نے یہ بیان میرے منہ پر دے مارا

اور کہا

ہمارے پاس اب صرف مورچے باقی بچے ہیں

عرب بھائیوں کے بیانات سے

ہمارے گھر اور گودام بھر گئے ہیں

میں نے انہیں چاول اور گندم بھیجی

انہوں نے واپس کر دی کہ

کھانے کے لیے ان کے پاس وقت نہیں ہے

انہیں دن رات لڑنا ہوتا ہے

ویسے بھی خمار آلود غذا ان کے لیے مضر ہے

میں نے کچھ پیسے انہیں بھیجے

انہوں نے رد کر دئیے

اور کہا

ہمیں سکوں کی نہیں، گولیوں کی ضرورت ہے

ایک سر کی ضرورت ہے

ایک گورکن کی ضرورت ہے

لیکن ہم تمہیں بحیثیتِ گورکن بھی قبول کرنے کو تیار نہیں

میں گھر واپس آیا

اور فلسطینی بھائیوں کے لیے ایک نظم لکھی

یہ سوچ کر کہ گولہ باری میں ان کی شاعری دب کر ہلاک ہو گئی ہو گی

اور انہیں نظم کی یقیناً ضرورت ہو گی

انہوں نے میری نظم کا منہ نوچ لیا

اور اسے یہ کہ کر بھگا دیا

کہ ہمیں محفوظ رتبے والے شاعر کی شاعری نہیں چاہیے

جو برف باری اور گولہ باری میں فرق نہیں سمجھتا

جس کے لفظ نرم تکیے پر سر رکھ کر سوتے ہیں

میں نے ان کے لیے دعا کو ہاتھ اٹھائے

انہوں نے افسوس کیا

کہ کاش یہ ہاتھ ان کے دشمن پر اٹھتے

میں انہیں اپنے بچے کا ٹینک بھیج سکتا ہوں

جس کی چابی اس نے توڑ دی ہے

میں فلسطینی بھائیوں کی مدد کرنا چاہتا ہوں

ان سے پوچھو

وہ کیا چاہتے ہیں


اصغر ندیم سید

No comments:

Post a Comment