عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
میں پریشانی کی حالت سے نکل آیا ہوں
نعت کہتے ہی مصیبت سے نکل آیا ہوں
فکر دنیا نے مجھے باندھ رکھا تھا لیکن
ذکر سرکارؐ کی طاقت سے نکل آیا ہوں
ایک ہی نکتے پہ مرکوز کیا ہے دل کو
میں خیالات کی کثرت سے نکل آیا ہوں
اس تعلق کی بدولت مجھے پہچان ملی
اپنی نسبت کی وضاحت سے نکل آیا ہوں
ذکر کرتے ہوئے خواہش کے گھنے جنگل سے
آخر کار سہولت سے نکل آیا ہوں
مجھ گنہگار پہ رحمت کی گھٹا صبح و مسا
زندگی بھر کی تمازت سے نکل آیا ہوں
ایک سرشار سے لمحے کی بدولت شاہد
وقت کی سخت حراست سے نکل آیا ہوں
شاہد اشرف
No comments:
Post a Comment