Thursday, 1 August 2024

نعت کہتے ہی مصیبت سے نکل آیا ہوں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


میں پریشانی کی حالت سے نکل آیا ہوں

نعت کہتے ہی مصیبت سے نکل آیا ہوں

فکر دنیا نے مجھے باندھ رکھا تھا لیکن 

ذکر سرکارؐ کی طاقت سے نکل آیا ہوں

ایک ہی نکتے پہ مرکوز کیا ہے دل کو 

میں خیالات کی کثرت سے نکل آیا ہوں

اس تعلق کی بدولت مجھے پہچان ملی 

اپنی نسبت کی وضاحت سے نکل آیا ہوں

ذکر کرتے ہوئے خواہش  کے گھنے جنگل سے 

آخر کار سہولت سے نکل آیا ہوں  

مجھ گنہگار پہ رحمت کی گھٹا صبح و مسا 

 زندگی بھر کی تمازت سے نکل آیا ہوں 

ایک سرشار سے لمحے کی بدولت شاہد 

وقت کی سخت حراست سے نکل آیا ہوں 


شاہد اشرف

No comments:

Post a Comment