Friday, 16 August 2024

سلام اس کو کیا جس کے نام چار طرف

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام


سلام اس کو کیا جس کے نام چار طرف

اسی کے نام درودﷺ و سلام چار طرف

پڑی تھی گھیرے ہوئے فوجِ شام چار طرف

حسینؑ بیچ میں تھے روک تھام چار طرف

خضرؑ بھی لا نہ سکے ایک بوند پانی کی

یہ اشقیاء کا رہا انتظام چار طرف

نکل کے جائیں شہِ دیںؑ نہ کربلا سے کہیں

پہنچ گیا تھا یہی حکمِ عام چار طرف

جب ایک بار ہی ساری سپاہ ٹُوٹ پڑی

کیا ہے شاہ نے کیا قتلِ عام چار طرف

مدد کہیں سے نہ پہنچے یہ سب کو دھڑکا تھا

حسینؑ ابنِ علیؑ کا تھا نام چار طرف

یہ عرض شاہ سے کی حُر نے کیجیے اپنا

نہ بھٹکے یا مِرے مولا غلام چار طرف

عدو کی جان پہ گرتی تھی ہر طرف بجلی

چمک رہی تھی جو تیغِ امامؑ چار طرف

اِدھر تو خیمۂ اطہر میں ہر طرف ماتم

اُدھر خوشی کی پڑی دُھوم دھام چار طرف

قضا بھی آئی تو مر مر کے آئی مقتل میں

عجب طرح کا رہا اژدہام چار طرف

در آیا جب صفِ اعدا میں ابنِ شیر خداؑ

تو بھاگتے نظر آئے تمام چار طرف

بُلا بُلا کے کریں کربلا میں شہؑ کو شہید

پہنچ گئے تھے یہ خُفیہ پیام چار طرف

ہزار قتل کیے ذوالفقار حیدرؑ نے

قضانے خوب کیا اپنا کام چار طرف

کھڑی ہوئی تھیں شہیدوں کے واسطے حُوریں

لیے ہوئے مئے کوثر کے جام چار طرف

محبِ آلِؑ محمدﷺ محبِ حق ہو گا

یہ مشتہر ہے نبیﷺ کا کلام چار طرف

مثالِ خلطِ عناصر تھے مُتفق دُشمن

اگرچہ پھیلے ہوئے تھے تمام چار طرف

رہے گا حشر تک اے داغ ربع مسکوں میں

غمِ حسینؑ علیہ السلام چار طرف


داغ دہلوی

No comments:

Post a Comment