Wednesday, 7 August 2024

مرے مایوس لوگو تم سمجھتے ہو

 ایک شاعر کی بشارتیں


مرے مایوس لوگو تم سمجھتے ہو

تمام عالم کو سیلابِ بلا غرقاب کر دے گا

مرے نومید قریے کے مکینو تم کو لگتا ہے

بھڑکتے شعلے تم کو بھسم کر دیں گے

قبیلے کے ڈرے سہمے ہوئے مظلوم انسانو

تمہیں یہ خوف و دہشت ہے 

تمہاری نسلِ آئندہ کو کچھ خونی درندے مار ڈالیں گے

کبھی تم سوچتے ہو ابرہہ کعبے کو ڈھا کر سرخرو ہو گا

مگر اے میرے معصومو

سنو میں ایک شاعر ہوں

مری چشمِ تخیل دیکھتی ہے اور ہی عالم

سفینہ دیکھتا ہوں میں کہ طوفانوں میں بھی محفوظ و سالم ہے

وہ دیکھو کون ہے جو آگ میں بھی مسکراتا ہے

بھڑکتے شعلۂ جوالہ کو گلزار بنتا دیکھتا ہوں میں

ذرا دیکھو سمندر نے بھی رستے دے دئیے

ہم سب نکل آئے، مگر فرعونِ دوراں غرقِ دریا ہو گئے سارے

نہیں دیکھی ہیں تم نے کیا حجارہ باریاں اصحابِ فیلاں پر 

جنہیں کھایا ہوا بھوسا بنا ڈالا ابابیلوں کے لشکر نے

بشارت ہو اُکھاڑا جا رہا ہے پھر درِ خیبر

مرے شاعر

مرے عرفان صدیقی

مرے محبوب شاعر صد ہزاراں معذرت تم سے

کہ حق کی فتحیابی بالیقیں ہو گی


خالد مبشر

No comments:

Post a Comment