Monday, 5 August 2024

آسمانی دریچوں سے محبت چاندنی بن کر اترتی رہتی ہے

 چہرے بدلتے لوگوں میں

جذبات کا قتلِ عام کرنے والوں میں

مندر میں تڑپنے والوں کو دِلاسہ دیتے ہوئے

مسجد میں بِکھرے لہو کو آنسوؤں سے دھوتے ہوئے

گُھپ اندھیرے میں

سبز امامہ باندھے ہوئے، سفیرِ بہار روتا ہے

شام کے آنگن میں سُرخ سبز چُوڑیاں ٹُوٹی بِکھری ہیں

قائمۃ الایمان کے زاویوں میں

وہ پھر بھی تفہیمِ جمال کے خطوط کی وادیوں میں

تعبیرات خواب کے یوسف کا رنگ بھرتا ہے

زِیوس، اِندر دیو کی مقدس کتابوں سے 

صدائے کُن فکاں کی فکری آیتیں بولتا ہے

میں دُرگا ماں کی گود میں سر رکھے، ایڑیاں رگڑ رہا ہوں

دجلہ، فُرات میں بہتی محبت سے 

گنگا جمنا میں بہتی چاہت سے کوئی واقف نہیں

آسمانی دریچوں سے محبت چاندنی بن کر اُترتی رہتی ہے

میرے اندر کے موسم سے کوئی گلے مِلتا نہیں

یاد رکھو! عنقریب نفرت کی زمیں پھٹ جائے گی

انا کے بُت منہ کے بل گِر کر ٹُوٹ جائیں گے

حنوط زندگی کی رگوں میں سبز محبت کی روانی بحال ہو جائے گی


منصف ہاشمی

No comments:

Post a Comment