کوئی کسی کا نہیں رہے گا ، یقین کیجے
یہ سب ہمیشہ نہیں رہے گا، یقین کیجے
میں تجربے سے بتا رہا ہوں، جو آپ کا ہے
وہ آپ ہی کا نہیں رہے گا، یقین کیجے
وہ جی رہی ہے، جو بولتی تھی، نہیں رہوں گی
اگر وہ لڑکا نہیں رہے گا، یقین کیجے
یہ سارے پردے یہ سارے کردار تو رہیں گے
مگر تماشہ نہیں رہے گا، یقین کیجے
یہ زخمِ فُرقت ہمیشہ دل پر رہے گا لیکن
ہمیشہ گہرا نہیں رہے گا، یقین کیجے
مرزا منیب بیگ
No comments:
Post a Comment