عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
سوالیوں کی ریاضت کا اختتام ہوا
درِ حضورﷺ پہ غُربت کا اختتام ہوا
کوئی نہیں تھا خدا کے سوا مگر تھے حضورؐ
مِرے حضورﷺ پہ رحمت کا اختتام ہوا
بنا کے ان کو قلم توڑ کے خدا نے کہا
مِرے نبیﷺ پہ نبوت کا اختتام ہوا
شجاعتوں میں کئی نام معتبر ہیں مگر
علیؑ ولیؑ پہ شجاعت کا اختتام ہوا
چلی ہے نسل محمدؐ کی فاطمہؑ سے مگر
عدو سمجھتا تھا عترت کا اختتام ہوا
ملی ہے بیٹی تو زہراؑ کہا خدا نے جسے
اُسی پہ آ کے طہارت کا اختتام ہوا
حضورؐ آپؐ کے روضے پہ سر جُھکا ہے مِرا
یوں لگ رہا ہے زیارت کا اختتام ہوا
وہ مصطفیٰؐ ہیں رسولوں کے پیشوا ہیں بتول
مِرے نبیﷺ پہ رسالت کا اختتام ہوا
فاخرہ بتول
No comments:
Post a Comment