عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
سب کے معبود سے جب اذنِ سخن آتا ہے
تب کہیں نعتِ محمدﷺ کوئی لکھ پاتا ہے
اسوۂ احمدِ مرسلﷺ سے مدد پاتا ہے
رہِ حق میں کوئی جس گام پہ گھبراتا ہے
صبح کا بھولا ہوا شام کو گھر لوٹ آئے
"یوں مِرا قلب مدینے کی طرف جاتا ہے"
قاسمِ رزقِ خدا ہیں مِرے مکی مدنیﷺ
ہر کوئی آپﷺ کے ہاتھوں کا دیا کھاتا ہے
سبز گنبد کے تصدق سے جہاں بھی دیکھوں
کھیت سر سبز ان آنکھوں کو بہت بھاتا ہے
لحنِ داؤدی فدا ہوتا ہے اس پر پیہم
دل سے جب نعتِ نبیﷺ کوئی گنگناتا ہے
جس سے روکے رکو! جو کر دے عطا وہ لے لو
بارے آقاﷺ کے خدا جا بجا فرماتا ہے
خلقِ سرکار کا یہ معجزہ کیا کم ہے بھلا
بدوؤں کو ادب آداب جو سکھلاتا ہے
سایۂ گنبدِ خضریٰ میں سکوں پائے گی
خاورِ ہجر مِری روح کو جھلساتا ہے
اس کی جانب نہیں رخ کرتی خدا کی رحمت
جو ترےﷺ ذکر سے اک آن بھی کتراتا ہے
اپنے جیسا اسے کس منہ سے کہے جاتے ہو
چاند دو نیم کرے، شمس جو پلٹاتا ہے
میری سرکار سا کوئی نہ خدا کو بھایا
جز محمدﷺ کسے معراج پہ بلواتا ہے
جب کبھی نعت کا مصرع کوئی لکھوں تسنیم
صحن قرطاس میں گلزار سا کھل جاتا ہے
تسنیم عباس قریشی
No comments:
Post a Comment