عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
جو حق سے دور ہے وہ حق سمجھ نہیں سکتا
سوائے زق زق و بق بق سمجھ نہیں سکتا
جو اپنی ہستئ محدود کا ہے زندانی
وہ رند ہستئ مطلق سمجھ نہیں سکتا
ورائے فہم بھی مفہوم کا تقید ہے
بہ قیدِ فہم جو مطلق سمجھ نہیں سکتا
سمجھ سکا نہ جو حق کی کھلی ہوئی آیات
حدیثِ مبہم و مغلق سمجھ نہیں سکتا
جمالِ حق کو بجز حق کوئی نہ دیکھے گا
کلامِ حق کو بجز حق سمجھ نہیں سکتا
صفت کی ذات سے نسبت جسے نہیں معلوم
وہ ربطِ دجلہ و ذورق سمجھ نہیں سکتا
ظہور میں نظر آیا نہ جس کو الظاہر
وہ فرقِ مصدر و مشتق سمجھ نہیں سکتا
ذہین فہم نہ ہو فہمِ حق میں جب تک گُم
حقیقتِ حق و نا حق سمجھ نہیں سکتا
ذہین شاہ تاجی
محمد طاسین فاروقی
No comments:
Post a Comment