Monday, 5 August 2024

تقدیر بدل جاتی تھی پھر ماں کی دعا سے

 ‎دیتی تھی پریشانی میں وہ کتنے دِلاسے

‎تقدیر بدل جاتی تھی پھر ماں کی دُعا سے

‎کوشش سے تو مِلنا تِرا ممکن نہیں لگتا 

‎اب روز تجھے مانگ کے دیکھیں گے خدا سے

‎اس نے تو بُجھا دینے ہیں جلتے ہوئے دِیپک

‎شکوہ ہی نہیں مجھ کو کسی طور ہوا سے

‎دنیا میں رہے امن و اماں، پیار، اخوّت 

‎انساں کو بچا لیجیے نفرت کی وبا سے

‎رکھ لے اے خدا! لاج مِرے دستِ دُعا کی

‎محفوظ مکاں سب کا ہو طوفانِ بلا سے


حماد باقر 

No comments:

Post a Comment