دیتی تھی پریشانی میں وہ کتنے دِلاسے
تقدیر بدل جاتی تھی پھر ماں کی دُعا سے
کوشش سے تو مِلنا تِرا ممکن نہیں لگتا
اب روز تجھے مانگ کے دیکھیں گے خدا سے
اس نے تو بُجھا دینے ہیں جلتے ہوئے دِیپک
شکوہ ہی نہیں مجھ کو کسی طور ہوا سے
دنیا میں رہے امن و اماں، پیار، اخوّت
انساں کو بچا لیجیے نفرت کی وبا سے
رکھ لے اے خدا! لاج مِرے دستِ دُعا کی
محفوظ مکاں سب کا ہو طوفانِ بلا سے
حماد باقر
No comments:
Post a Comment