عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
حروف مدح علیؑ کا جہاں قیام نہ تھا
جہان عشق میں ایسا کوئی مقام نہ تھا
عظیم ہونے میں اس کے کوئی کلام نہ تھا
کہ جو غریب نجف تھا، امیر شام نہ تھا
سنا ہے اس کی قیادت میں آئیں تھیں صدیاں
وہ اک ستارہ جو معموم تھا، امام نہ تھا
جو احترام علم کا ہے آج دنیا میں
علیؑ سے پہلے علم کا یہ احترام نہ تھا
خدا گواہ وہی لوگ تھے جو کام کے تھے
علی علی کے سوا جن کو کوئی کام نہ تھا
حسن سے مانگی تھی جس نے سند میں اک تحریر
وہ کیا غلام تھا ایسا اگر غلام نہ تھا
خدا کا کام علیؑ کے غلام کرنے لگے
علیؑ سے پہلے خدائی کا یہ نظام نہ تھا
سماعتوں کو عجب لطف دے گیا وہ حرف
بجز کلیم کسی سے جو ہم کلام نہ تھا
سوال یہ ہے کہ تم تشنہ کام کیوں پلٹے
غدیر خم میں صراحی نہ تھی کہ جام نہ تھا
نجف میں جاں تھی مِری روح تھی مدینے میں
جہاں قیام تھا میرا وہاں قیام نہ تھا
عباس حیدر زیدی
No comments:
Post a Comment