Saturday 14 September 2024

کوئی عفریت میرے گھر میں ہے

 کوئی عفریت میرے گھر میں ہے

ہر در و دیوار یکساں ڈر میں ہے

دور تک پھیلی ہوئی ہے بے دلی

دیر سے اک بے بسی منظر میں ہے

ایک ہلچل ہے کہ دل میں ہے جواں

ایک محشر ہے کہ میرے سر میں ہے

ہے سر منقار چپ اک داستاں

اک کہانی ہے، جو گھائل پر میں ہے

آؤ نجمی! ہم بتائیں آپ کو

دکھ کا دریا میری چشم تر میں ہے


سخنور نجمی

No comments:

Post a Comment