کوئی عفریت میرے گھر میں ہے
ہر در و دیوار یکساں ڈر میں ہے
دور تک پھیلی ہوئی ہے بے دلی
دیر سے اک بے بسی منظر میں ہے
ایک ہلچل ہے کہ دل میں ہے جواں
ایک محشر ہے کہ میرے سر میں ہے
ہے سر منقار چپ اک داستاں
اک کہانی ہے، جو گھائل پر میں ہے
آؤ نجمی! ہم بتائیں آپ کو
دکھ کا دریا میری چشم تر میں ہے
سخنور نجمی
No comments:
Post a Comment