تمہارے ظلم پر تحقیق ہو گی
کوئی پیدا نئی تحریک ہو گی
خدا نے جس جگہ تم کو بنایا
بہت ہی وہ جگہ تاریک ہو گی
کسی محفل میں جانا ایک دن تم
مِری باتوں کی بھی تصدیق ہو گی
اگر خاموش بھی بیٹھے رہو تو
تِرے قصوں پہ بھی تشکیک ہو گی
جہاں سارا مجھے یہ بولتا ہے
تمہارے پاس کچھ تبریک ہو گی؟
بتا نیلام کرنے والے مجھ کو؟
یوں میری اور کیا تضحیک ہو گی
حیا کاعکس بھی جو نا رہے تو
نسل تجھ سی کوئی زندِیق ہو گی
یوں تجھ سے دور جتنا ہو گی قاقِیش
زرا زخموں میں کچھ تفریق ہو گی
قاقیش
صبغہ راؤ قاقیش
No comments:
Post a Comment