Tuesday 1 October 2024

یہ موسم خزاں ہے بیت جائے گا

 یہ موسمِ خزاں ہے

بیت جائے گا

دُکھ بانٹنے کا یہ دن

یہ ریت جائے گا

موسم بدلتا ہے

بدل جائے گا

انتظار کرو بہار کا دن

پھر آئے گا

پھر نئے پتے

شاخوں پر اُگیں گے

پھر سے درختوں پر ثمر آئے گا

پھر چلے گی بادِ بہاراں

پھر خوشبو لیے وہ گھر آئے گا

گھر کا کونہ کونہ خوشبو سے معطر ہو گا

روح کو تسکیں دینے

جب وہ ادھر آئے گا

بچوں کے لب پہ پھر سے

مسکراہٹیں کھیلیں گی

جب کوئی بچھڑا ہوا نظر آئے گا

چلو پھر کیوں نہ انتظار کریں

شور کیوں  ہم سرِ بازار کریں

چلو چلو پھر اپنے چمن کو چلیں

دل میں سکون لیے شہرِ امن کو چلیں

جہاں نہ غم کا کوئی ڈیرہ ہو گا

نئی صبح ہو گی

خوشیوں کا سویرا ہو گا


شیبا کوثر

No comments:

Post a Comment