Friday, 11 October 2024

اے شہِ لولاک شاہ دو سرا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اے شہِ لولاک، شاہِ دو سرا

آپ ہی ہیں مالکِ مِلکِ خدا

آپ کی شانِ سخا سب سے جُدا

آپ بن مانگے ہی کرتے ہیں عطا

آپ اِس روئے زمیں پر، آئے جب

چار سُو بجنے لگی سازِ طرب

یا نبیؐ! ہر ایک سے بڑھکر ہیں آپ

آپ پر قرباں مِرے ماں اور باپ

آپ سے روشن ہے دل کی کائنات

آپ سے سر سبز ہے نخلِ حیات

خوب تر ہے آپ کی ہر اک ادا

معتبر ہے آپ کی ہر ایک بات

آپ کی چوکھٹ سے جب جاؤں لپٹ

زندگی میری وہیں جائے سمٹ

اے مِرے آقاﷺ مِرے غوث الغواث

کون ہے جُز آپ، میرا مستغاث

حشر میں رکھنا شہاؐ میری بھی لاج

آپ ہی کے سر شفاعت کا ہے تاج

آپ کا چہرہ درخشاں اور صبیح

اور اُس کا حُسن بھی حُسنِ ملیح

آپ کا ہر فعل ہر اک بات سچ

آپ کے سارے ہی اِرشادات سچ

آپ سے تازہ ہےنخلِ دل کی شاخ

آپ سے تابندہ ہے ہستی کا کاخ

آپ ہی سے ساری خلقت کا وجود

آپ ہی سے ہے نظامِ ہِست و بود

آپ وجہ کن فکاں، اے جانِ جاں

آپ پر لاکھوں ثناء لاکھوں درود

نیکیاں لایا ہوں آقاﷺ، شاذ شاذ

حشر میں رکھنا بھرم میرے معاذ

ہو عطا اذنِ حضوری، اب حضورﷺ

فاصلے یہ ہجر کے ہو جائیں دور

میری آہیں بھی کبھی لائیں اثر

آپﷺ کی دہلیز ہو، اور میرا سر

اے مسلماں اپنی غیرت کو جھنجھوڑ

پیروی تو نفسِ امّارہ کی چھوڑ

توڑ کر سارے جہاں سے رابطہ

رِشتہ اپنے خالق و مالک سے جوڑ

اے مرے آقاﷺ، مرے بندہ نوازﷺ

دستِ رحمت کیجیے مجھ پر دراز

بخش دیں مجھکو بھی اذنِ حاضری

جا رہا ہے قافلہ سوئے حجاز

جو رکھے گا اُن کو اپنے دل کے پاس

حشر میں ہوگا وہ اُن کے، آس پاس

آپ مدفن ہیں جہاں وہ جائے فرش

رشکِ فردوسِ بریں و رشکِ عرش

آپ کو رب نے کیا ہے اپنا خاص

آپﷺ کو کونین پر ہے اِختصاص

ساری دنیا ہو گئی ہے خود غرض

آپﷺ ہی سے آس ہے آقا محض

دوستو! ہر ہر قدم پر احتیاط

راہِ نعتِ مصطفیٰﷺ ہے پُل صراط

کیا بگاڑے پھر مِرا، نفسِ غلیظ

ہیں مِرے سرکارؐ جب میرے حفیظ

اِس جہاں میں جو ہوا اُن کا مطیع

اُس جہاں میں ہوں گے وہ اُس کے شفیع

اُن کی اُلفت کا ہو سینے میں چراغ

راہِ جنت کا ہے یہ مثبت سُراغ

کرتا ہوں اِس بات کا میں اعتراف

اُن کی باتوں سے کیا ہے انحراف

پھر بھی اُن سے ہے یہ اُمّیدِ قوی

ہر خطا میری وہ کر دینگے معاف

ان کے دشمن کو نہیں جینے کا حق

دے گئے اسلاف ہم کو یہ سبق

آپ کی دہلیز ہے رشکِ فلک

صبح و شام آئیں سلامی کو مَلَک

ہو عطا ہم کو بھی پروانہ حضورؐ

ہجر میں آہیں بھریں ہم کب تلک

در پہ آئے آپ کے، مرشد کے سنگ

قلبِ نوری میں ہے آقاِ یہ امنگ

یا الٰہی! آئے جب وقتِ وصال

جلوہ گر ہو سامنے ان کا جمال

سینے پہ رکھ دیں ذرا دستِ کرم

دور ہو جائیں سبھی رنج و الم.

چاہے کر کے دیکھ لے لاکھوں جتن

سیکھ لے وہ شاعری کے سارے فن

نعت پھر بھی اُس سے ہو سکتی نہیں

اذن جب تک دے نہ دیں، شاہِ زمن

السلام اے دینِ حق کے پاسباں

السلام اے سرورِِ ہر انس و جاں

السلام اے سرورِ لالہ رخاں

السلام اے رونقِ باغِ جناں

السلام اے صاحبِ عرش آستاں

السلام اے سب سے بڑھکر مہرباں

دل کے سارے زخم سینے کو چلو

خواہشو! آؤ مدینے کو چلو

یا نبیﷺ! ایمان پر ہو خاتمہ

صدقۂ حسنینؑ و حیدرؑ فاطمہؑ

جانشیں چاروں ہیں تیرے، یا نبیؐ

عادلؓ و صدیقؓ و عثمانؓ و علیؓ

جب تلک نوری کے دم میں دم رہے

وقفِ مدحِ سیدِ عالمﷺ رہے


ندیم نوری برکاتی

No comments:

Post a Comment