Saturday 19 November 2016

نہ میرے دل نہ جگر پر نہ دیدۂ تر پر

نہ میرے دل نہ جگر پر نہ دیدۂ تر پر
کرم کرے وہ نشان قدم تو پتھر پر
تمہارے حسن کی تصویر کوئی کیا کھینچے
نظر ٹھہرتی نہیں عارضِ منور پر
کسی نے لی رہِ کعبہ کوئی گیا سُوئے دَیر
پڑے رہے ترے بندے مگر ترے در پر
گناہگار ہوں میں واعظو! تمہیں کیا فکر 
مرا معاملہ چھوڑو شفیعِ محشر پر
ان ابرووں سے کہو کشتنی میں جان بھی ہے
اسی کے واسطے خنجر کھنچا ہے خنجر پر
پلا دے آج، کہ مرتے ہیں رِند اے ساقی 
ضرور کیا کہ یہ جلسہ ہو حوضِ کوثر پر
صلاحیت بھی تو پیدا کر اے دلِ مضطر 
پڑا ہے نقشِ کفِ پائے یار پتھر پر
وفورِ جوشِ ضیا اور ان کے دانتوں کا 
حبابِ گنبدِ گردوں ہے آبِ گوہر پر
اخیر وقت ہے آسیؔ چلو مدینے کو 
نثار ہو کے مریں تربتِ پیمبرﷺ پر

آسی غازی پوری

No comments:

Post a Comment