نہ میرے دل نہ جگر پر نہ دیدۂ تر پر
کرم کرے وہ نشان قدم تو پتھر پر
تمہارے حسن کی تصویر کوئی کیا کھینچے
نظر ٹھہرتی نہیں عارضِ منور پر
کسی نے لی رہِ کعبہ کوئی گیا سُوئے دَیر
گناہگار ہوں میں واعظو! تمہیں کیا فکر
مرا معاملہ چھوڑو شفیعِ محشر پر
ان ابرووں سے کہو کشتنی میں جان بھی ہے
اسی کے واسطے خنجر کھنچا ہے خنجر پر
پلا دے آج، کہ مرتے ہیں رِند اے ساقی
ضرور کیا کہ یہ جلسہ ہو حوضِ کوثر پر
صلاحیت بھی تو پیدا کر اے دلِ مضطر
پڑا ہے نقشِ کفِ پائے یار پتھر پر
وفورِ جوشِ ضیا اور ان کے دانتوں کا
حبابِ گنبدِ گردوں ہے آبِ گوہر پر
اخیر وقت ہے آسیؔ چلو مدینے کو
نثار ہو کے مریں تربتِ پیمبرﷺ پر
آسی غازی پوری
No comments:
Post a Comment