Saturday 19 November 2016

اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں

اٹھو! زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں
بنامِ گل بدناں، رخ سُوئے پیالہ کریں
بیادِ دیدۂ مخمور پر پیالہ کریں
اٹھو کہ زہر کا پھر زہر سے ازالہ کریں
وہ رِند ہیں، نہ اٹھائیں بہار کا احساں
ورود ہم تِری خلوت میں بے حوالہ کریں
کہاں کے دیَر و حرم، آؤ ایک سجدۂ شوق
بہ پائے ہوش ربایانِ بست سالہ کریں
برس پڑے جو گلستاں میں اس نظر سے شراب
بہک بہک کے ہم آگے سبوئے لالہ کریں
سبو اٹھا کہ گدایانِ کوئے مے خانہ
تِرے حوالے مہ و مہر کا قبالہ کریں
حدیثِ زہد ہو یا وارداتِ زہرہ مثال
کسی کے نام کو ہم زیبِ ہر مقالہ کریں
دکھا صحیفۂ رخ اس طرح کہ اہلِ بہار
ورق ورق پہ خجالت، بیاضِ لالہ کریں
اٹھو جلا کے مۓ سرخ سے چراغِ ابد
نشاطِ صحبتِ شب کو ہزار سالہ کریں
ادا وہ نیچی نگاہوں کی ہے کہ جیسے ظفرؔ
تلاشِ کنجِ غزالانِ خورد سالہ کریں

سراج الدین ظفر

No comments:

Post a Comment