کب سوچا تھا ایسا ہو گا
اجلا دَھن بھی کالا ہو گا
کل تک جس پر ناز تھا سب کو
آج وہ وہ کھوٹا سِکہ ہو گا
چائے پییں گے شکر کی
کل تک جو قد آور تھا وہ
آج نہایت بونا ہو گا
بھوکے پیٹ جگا کرتے تھے
لیکن اب تو سونا ہو گا
دل میں ہلچل یوں ہی نہیں ہے
یاد نے کنکر پھینکا ہو گا
جو ہم پر ہنستے تھے آخر
انہیں خمارؔ اب رونا ہو گا
خمار دہلوی
No comments:
Post a Comment