اس نے بھی آنا جانا چھوڑ دیا
جس کی خاطر زمانہ چھوڑ دیا
خوفِ طوفاں سے آج بھی ہم نے
کیا دِیوں کو جلانا چھوڑ دیا
چھَل فریبی سے اب تو باز آؤ
کیوں نہ ہوں گے ذلیل آخر ہم
حق پہ چلنا چلانا چھوڑ دیا
بھانپ کر باغباں کی نیت کو
پنچھیوں نے ٹھکانا چھوڑ دیا
کس لیے تم نے اے خمارؔ آخر
ہم سے ملنا ملانا چھوڑ دیا
خمار دہلوی
No comments:
Post a Comment