Wednesday, 23 November 2016

شباب نودمیدہ پر گدا ہونے کا وقت آیا

شبابِ نَودمیدہ پر گدا ہونے کا وقت آیا
خدا کے نام سے ناآشنا ہونے کا وقت آیا
تِری زلفوں کے سایہ سے جدا ہونے کا وقت آیا
پھر اپنے بخت پر ماتم سرا ہونے کا وقت آیا
نویدِ وصل دینا مجھے پلکوں کے سایہ میں
دو عالم کی حدوں سے ماورأ ہونے کا وقت آیا
قدم کچھ اکھڑے اکھڑے سے نظر کچھ بہکی بہکی سی
شباب آیا یہ محشر بپا ہونے کا وقت آیا
مِرے پہلو میں وہ انگڑائی لے کر کسمسا اٹھے
سراپا دل، سراسر مدعا ہونے کا وقت آیا
مسیحا سر جھکا کر اٹھ گیا بسملؔ کی بالیں سے
خدا حافظ، کہ اب محوِ دعا ہونے کا وقت آیا

بسمل دہلوی

No comments:

Post a Comment