Tuesday, 15 November 2016

رک گیا اک پری سے جی ہی تو ہے

رک گیا اک پری سے جی ہی تو ہے
نہ نبھی ہم سے دوستی ہی تو ہے
نہ رہا ہوش، بے خودی ہی تو ہے
ساقیا! شغل مے کشی ہی تو ہے
للہ الحمد کیا نمود ہوئی
بن پڑی ہم سے عاشقی ہی تو ہے
راہ پر آپ کا اجارہ کیا؟
ہم بھی آ نکلیں گے، گلی ہی تو ہے
دل ہمارا اداس ہے بلبل 
نہیں لگتا چمن میں، جی ہی تو ہے
نا شگفتہ رہا یہ غنچۂ دل
نہ کھلی اے صبا! کلی ہی تو ہے
ضبط آخر نہ ہو سکا اے رندؔ
ہنس پڑا یار، گدگدی ہی تو ہے

رند لکھنوی

No comments:

Post a Comment