اچھا ہوں یا برا ہوں؟ مجھے کچھ نہیں پتا
نظروں میں تیرے کیا ہوں مجھے کچھ نہیں پتا
کیا تجھ میں ڈھونڈھتا ہوں مجھے کچھ نہیں پتا
میں تیرا ہو گیا ہوں مجھے کچھ نہیں پتا
آگاہ ہوں میں منزل مقصود سے، مگر
کس سمت جا رہا ہوں مجھے کچھ نہیں پتا
آواز دے رہا ہے مجھے کون بار بار؟
کس کے لیے رُکا ہوں مجھے کچھ نہیں پتا
اتنا مجھے پتا ہے تمہیں ہوں عزیز میں
لیکن تمہارا کیا ہوں مجھے کچھ نہیں پتا
دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے جو کون ہے
کس غم میں گھُل رہا ہوں مجھے کچھ نہیں پتا
میں خوب جانتا ہوں یہ منزل نہیں مِری
آ کر کہاں رُکا ہوں مجھے کچھ نہیں پتا
رہتا ہوں کس خیال میں نایاب ان دنوں
کیا کیا میں سوچتا ہوں مجھے کچھ نہیں پتا
جہانگیر نایاب
No comments:
Post a Comment