Tuesday, 25 May 2021

شفق کا پھول کا خوشبو کا استعارہ تم

 شفق کا پھول کا خوشبو کا استعارہ تم

جبینِ شب پہ چمکتا ہوا ستارہ تم

چھپائے راز بہت اپنے آپ سے بھی مگر

ہمارے راز سے پھر بھی ہو آشکارا تم

ہوں حادثاتِ زمیں یا کہ گردشِ افلاک

سبھی کے دورِ مصیبت کا استخارہ تم

جبینِ شوق کے سجدے سبھی تمہارے لیے

ہماری زیست کے حاصل کا شہ پارہ تم

زمیں سے عرش تلک جو بھی دیکھتی ہے نظر

نگاہِ چشمِ بصیرت کا ہر نظارہ تم

ہزار رنگ کے پھولوں سے ہے چمن آباد

صدف کے واسطے بس ایک گل ہزارہ تم


صبیحہ صدف

No comments:

Post a Comment