Saturday, 1 May 2021

چھوٹی بچی سسکتی رہی رات بھر

 غلاظت بھرے معاشرے کی عکاس نظم


چھوٹی بچی سسکتی رہی رات بھر

درد ایسا تھا جو جینے دیتا نہ تھا، جان لیتا نہ تھا

اس کو کچی سی عمروں میں ادراک تو ہو گیا تھا

کہ یہ ٹافیاں مُفت ملتی نہیں ہیں

ہر اک شے کی قیمت ہے، مخصوص قیمت

سو وہ درد سے بِلبلاتی رہی

ماں نے پوچھا بھی تھا؛ آج کیوں درد ہے؟

تو اسے یاد آیا

وہ انکل، جو گودی میں اس کو بھرے کہہ رہا تھا؛

گر تُو نے گھر جا بتایا تو میں کھال ہی کھینچ دوں گا تِری


اویس علی

No comments:

Post a Comment