حمد باری تعالیٰ
جب دین مصطؐفیٰ کا مِرے گھر میں آ گیا
ایمان کا سرور بھی پیکر میں آ گیا
کعبے کو دیکھتے ہی طبیعت بہل گئی
جینے کا حوصلہ دلِ مضطر میں آ گیا
سب کچھ دیا خدا نے، کبھی بھی نہ یہ کہا
"دستک دئیے بغیر مِرے گھر میں آ گیا"
دنیا کی اور خود کی نہ مجھ کو خبر رہی
میں جب تجلیوں کے سمندر میں آ گیا
کفار بے خبر ہی رہے تیری ذات سے
ہم کو تِرا یقین تو پل بھر میں آ گیا
تیرے سوا ہے کون بھلا جو نواز دے
دامن میں خالی لے کے تِرے گھر میں آ گیا
اعجاز اس کی شانِ کریمی کے میں نثار
مانگا تھا میں نے جو بھی مقدر میں آ گیا
اعجاز قریشی
No comments:
Post a Comment