مکانِ دل
کرچیاں پڑی ہیں جگہ جگہ
چُنتے چُنتے انگلیاں پیروں کی
لہو اُگلنے لگ گئیں
پتیاں بکھری ہیں کُو بہ کُو
رِستے ہوئے ہاتھوں میں
خوشبوئیں مہکنے لگ گئیں
کھڑکیاں چُنوا دی گئیں
تکتے تکتے
آنکھیں اشکوں سے بھرنے لگ گئیں
تاریکیوں، اداسیوں، تنہائیوں سے
سسکیوں اور یادوں کی پرچھائیوں سے رکھا ہے آباد
مکان خالی نہیں ہوتا کسی کے جانے کے بعد
احمد ندیم جونیجو
No comments:
Post a Comment