Saturday, 27 November 2021

آج ہر دن یہاں عبرت کی گھڑی ہے یارو

 آج ہر دن یہاں عبرت کی گھڑی ہے یارو

کیا یہی وقت کی سوغات بڑی ہے یارو

بے بسی تیرہ شبی اپنا مقدر تو نہیں

بحرِ ظلمات میں بھی جنگ لڑی ہے یارو

ہم نے ہر عہد کو تحریکِ سفر دی لیکن

زندگی پھر بھی سرِ راہ کھڑی ہے یارو

سب کے سب اپنے گھروندوں میں پڑے ہیں بے حس

روشنی کون کرے کس کو پڑی ہے یارو

جو بھی کرنا ہے اسے کل پہ نہ چھوڑو کر لو

وقت ضائع نہ کرو موت کھڑی ہے یارو

دور منزل ہے، کٹھن راہ، مسافر بسمل

خوف رہزن کا بھی ہے دھوپ کڑی ہے یارو


بسمل اعظمی

No comments:

Post a Comment