Saturday 27 November 2021

اداسی کے منظر مکانوں میں ہیں

 اُداسی کے منظر مکانوں میں ہیں

اندھیرے ابھی آشیانوں میں ہیں

محبت کو موسم نے آواز دی

دلوں کی پتنگیں اُڑانوں میں ہیں

زباں والے بھی کاش سمجھیں کبھی

وہ دُکھ درد جو بے زبانوں میں ہیں

پرندوں کی پرواز قائم رہے

کئی خواب شامل اُڑانوں میں ہیں

کہاں منزلیں گم، پتہ ہی نہیں

نگاہیں مگر آسمانوں میں ہیں

گھروں میں ہیں محرومیوں کے نشاں

کہ اب رونقیں بس دُکانوں میں ہیں


دیومنی پانڈے

No comments:

Post a Comment