پھر وہی خانۂ برباد ہمارے لیے ہے
شہر غرناطہ و بغداد ہمارے لیے ہے
جھیلنا ہے ہمیں پھر کرب فراموشی کا
پھر وہی سلسلۂ یاد ہمارے لیے ہے
نیند کے شہر طلسمات مبارک ہوں تمہیں
جاگتے رہنے کی افتاد ہمارے لیے ہے
غم ہیں آشوب خودی میں ہمیں ورنہ اک شہر
خوں سے تر شور سے آباد ہمارے لیے ہے
ڈھونڈئیے عکس قمر رات کے آئینے میں
آج کی شب یہی ارشاد ہمارے لیے ہے
قمر صدیقی
No comments:
Post a Comment