Thursday, 25 November 2021

یوں تو ملنے کو بہت اہل کرم ملتے ہیں

 یوں تو ملنے کو بہت اہلِ کرم ملتے ہیں

بے غرض ہوتے ہیں جو لوگ وہ کم ملتے ہیں

کون کہتا ہے کہ بازی گر نم ملتے ہیں

مسکرا کر غمِ حالات سے ہم ملتے ہیں

ذوق سجدوں کا مچل اٹھتا ہے پیشانی میں

جس جگہ پہ بھی تِرے نقشِ قدم ملتے ہیں

نرم لہجے میں بھی ممکن ہے کہ نفرت مل جائے

اب تو پھولوں کی بھی پوشاک میں بم ملتے ہیں


شیاما سنگھ صبا

No comments:

Post a Comment