Thursday 25 November 2021

اس کی باتوں کو دل پہ لینا چھوڑ دیا ہے جب سے

 اس کی باتوں کو دل پہ لینا چھوڑ دیا ہے جب سے

سحر یقین مانو ہم بہت خوش رہتے ہیں تب سے

اپنی ہستی سے غرض ہے اپنی مستی میں مگن

اب تو ہر دم خلوت ہی مانگتے ہیں ہم اس رب سے

دھوکہ کسی کے ملنے کا، نہ غم کوئی بچھڑنے کا

ایسے مزاج بھی بدلتے ہیں سحر کبھی سبب سے

اب شاعری میں درد نہیں کسی ہرجائی کا ذکر نہیں

اب شاعری میں حُسنِ کائنات واہ لطف ہیں عجب سے

نہ چھیڑو قصے ماضی کے وہ کہانیاں بھلا دی ہیں

آغاز نئی امنگوں کا، نئی داستاں شروع ہے اب سے


سحر نورین

No comments:

Post a Comment