میرا سرمایہ ہے جاں میری وفا تم رکھ لو
مجھ کو بیمار ہی رہنے دو دوا تم رکھ لو
قید رہنے دو سدا حبس کے موسم میں مجھے
سرخ موسم کے دریچوں کی ہوا تم رکھ لو
اوڑھ کر بیٹھی ہوں میں کب سے دکھوں کی چادر
میری خوشیوں کی یہ رنگین قبا تم رکھ لو
تیرگی کافی ہے مجھ کو یہ تِری نفرت کی
مہر و الفت سے مہکتی یہ ضیا تم رکھ لو
اپنے سب خواب مجھے دے دو مگر اے ہمدم
میرے جذبات کی ہر ایک رضا تم رکھ لو
سایۂ شفقتِ مادر ہی مجھے کافی ہے
میرے اجداد کی ہر ایک دعا تم رکھ لو
رحمتِ حق پہ یقیں رکھتی ہے تحریم سدا
بیچتے ذکر ہو تم جس کا، خدا تم رکھ لو
تحریم چودھری
No comments:
Post a Comment