Friday, 26 November 2021

میرا سرمایہ ہے جاں میری وفا تم رکھ لو

 میرا سرمایہ ہے جاں میری وفا تم رکھ لو

مجھ کو بیمار ہی رہنے دو دوا تم رکھ لو

قید رہنے دو سدا حبس کے موسم میں مجھے

سرخ موسم کے دریچوں کی ہوا تم رکھ لو

اوڑھ کر بیٹھی ہوں میں کب سے دکھوں کی چادر

میری خوشیوں کی یہ رنگین قبا تم رکھ لو

تیرگی کافی ہے مجھ کو یہ تِری نفرت کی

مہر و الفت سے مہکتی یہ ضیا تم رکھ لو

اپنے سب خواب مجھے دے دو مگر اے ہمدم

میرے جذبات کی ہر ایک رضا تم رکھ لو

سایۂ شفقتِ مادر ہی مجھے کافی ہے

میرے اجداد کی ہر ایک دعا تم رکھ لو

رحمتِ حق پہ یقیں رکھتی ہے تحریم سدا

بیچتے ذکر ہو تم جس کا، خدا تم رکھ لو


تحریم چودھری

No comments:

Post a Comment