سکون
ایک طویل عمر
تم اور میں
اپنے اپنے گھروں میں بند تھے
جہاں زندگی نے کڑے پہرے لگا رکھے تھے
اصولوں کے رشتوں کے اور فرائض کے
اس تمام مدت میں
جو شاید سترہ برس تھی یا ستر
ایک دوسرے کی سانس کی آواز نے
ہمیں تپش دی
آواز جو بہت ہلکی بہت مدھم تھی
تپش جو دور تھرتھراتی لو سے بھی ملائم
اور ایک دن
سانسوں کی تپش
اور تھرتھراتی لو کی آگ میں
زندگی کے سارے پہرے موم کی طرح پگھل گئے
ویران گھر میں گلاب کے رنگ
اور موتیا کی خوشبو کا اضطراب بکھر گیا
جس نے ہماری پر سکون خاموشی
کو ریزہ ریزہ کر دیا
آؤ آج پھر ہم
تم اور میں
اپنے پیروں کے ارد گرد
ہلکی ہلکی لکیروں کے دائرے کھینچے لیں
یہ لکیریں شاید کبھی دیوار بن جائیں
اور ہم پھر اپنے اپنے گھروں میں
سکون کی نیند سو سکیں
ہربنس مکھیہ
No comments:
Post a Comment