گھر لپٹ جائے گا قدموں سے کہاں جاؤ گے
اپنی مٹی کی بھی خوشبو کو ترس جاؤ گے
چند روزہ ہے جہاں تھوڑے سے لمحوں کا عروج
اتنا ہی اُچھلو میاں، جتنا کہ سنبھل پاؤ گے
کب تلک سوچو گے بیٹھے ہوئے ساحل کے قریں
تیر جاؤ گے جو دریا میں اُتر جاؤ گے
تم کو ماں باپ بہن بھائی کا رہتا ہے خیال
میرے حصے کی خوشی لے کے کبھی آؤ گے
بھیگ جاؤں گا اسی لمحہ میں خوشبو سے منیر
تم غزل چھیڑ کے جب بزم کو مہکاؤ گے
منیر ارمان نسیمی
No comments:
Post a Comment