Friday 26 November 2021

گھر لپٹ جائے گا قدموں سے کہاں جاؤ گے

 گھر لپٹ جائے گا قدموں سے کہاں جاؤ گے

اپنی مٹی کی بھی خوشبو کو ترس جاؤ گے

چند روزہ ہے جہاں تھوڑے سے لمحوں کا عروج

اتنا ہی اُچھلو میاں، جتنا کہ سنبھل پاؤ گے

کب تلک سوچو گے بیٹھے ہوئے ساحل کے قریں

تیر جاؤ گے جو دریا میں اُتر جاؤ گے

تم کو ماں باپ بہن بھائی کا رہتا ہے خیال

میرے حصے کی خوشی لے کے کبھی آؤ گے

بھیگ جاؤں گا اسی لمحہ میں خوشبو سے منیر

تم غزل چھیڑ کے جب بزم کو مہکاؤ گے


منیر ارمان نسیمی

No comments:

Post a Comment