Thursday 25 November 2021

راس ہے درد مجھے تیر اٹھا لائے تھے

 راس ہے درد مجھے تیر اٹھا لائے تھے

میرے زخموں کی وہ تدبیر اٹھا لائے تھے

ایک دم پھیل گیا دود مِرے کمرے میں

یار میرے مِری تحریر اٹھا لائے تھے

میں نے جب پوچھا کہاں خون اگلتی ہے زمیں

بس کہ جلتا ہوا کشمیر اٹھا لائے تھے

پردے کے پیچھے نہ محفوظ رہا تھا مجنوں

لوگ ننگی کوئی تصویر اٹھا لائے تھے

میں ابھی خواب بنانے کے لیے سویا تھا

لوگ تھے خواب کی تعبیر اٹھا لائے تھے

جل گیا جس کو بچاتے ہوئے سارا گھر بار

اک جلی روٹی کی تصویر اٹھا لائے تھے


مزمل شاہ

No comments:

Post a Comment