راس ہے درد مجھے تیر اٹھا لائے تھے
میرے زخموں کی وہ تدبیر اٹھا لائے تھے
ایک دم پھیل گیا دود مِرے کمرے میں
یار میرے مِری تحریر اٹھا لائے تھے
میں نے جب پوچھا کہاں خون اگلتی ہے زمیں
بس کہ جلتا ہوا کشمیر اٹھا لائے تھے
پردے کے پیچھے نہ محفوظ رہا تھا مجنوں
لوگ ننگی کوئی تصویر اٹھا لائے تھے
میں ابھی خواب بنانے کے لیے سویا تھا
لوگ تھے خواب کی تعبیر اٹھا لائے تھے
جل گیا جس کو بچاتے ہوئے سارا گھر بار
اک جلی روٹی کی تصویر اٹھا لائے تھے
مزمل شاہ
No comments:
Post a Comment