Thursday 25 November 2021

ایک دیپک بھی اگر رات سے لڑ سکتا ہے

 ایک دیپک بھی اگر رات سے لڑ سکتا ہے

آدمی وقت سے، حالات سے لڑ سکتا ہے

اپنا ایمان ہے یہ کربلا کے پیشِِ نظر

کوئی بدذات ہی سادات سے لڑ سکتا ہے

کبھی موقع نہ دیا اس کو خفا ہونے کا

بھانپ لیتا ہوں وہ اِس بات سے لڑ سکتا ہے

ایک خدشہ کہ خد و خال نہ بھولوں اس کے

ذہن یوں تو سبھی خدشات سے لڑ سکتا ہے

عشق میں ہجر ہی کیوں سب کا مقدر ٹھہرے

آدمی ایسی روایات سے لڑ سکتا ہے


شعیب شاہد

No comments:

Post a Comment