ایک دیپک بھی اگر رات سے لڑ سکتا ہے
آدمی وقت سے، حالات سے لڑ سکتا ہے
اپنا ایمان ہے یہ کربلا کے پیشِِ نظر
کوئی بدذات ہی سادات سے لڑ سکتا ہے
کبھی موقع نہ دیا اس کو خفا ہونے کا
بھانپ لیتا ہوں وہ اِس بات سے لڑ سکتا ہے
ایک خدشہ کہ خد و خال نہ بھولوں اس کے
ذہن یوں تو سبھی خدشات سے لڑ سکتا ہے
عشق میں ہجر ہی کیوں سب کا مقدر ٹھہرے
آدمی ایسی روایات سے لڑ سکتا ہے
شعیب شاہد
No comments:
Post a Comment