Saturday, 27 November 2021

دل دھڑکنے کا انداز بدلا نہیں

 دل دھڑکنے کا انداز بدلا نہیں

اک تعلق ابھی اس سے ٹوٹا نہیں

کتنے رنگین پیکر ملے راہ میں

جس کو ڈھونڈا اسے میں نے پایا نہیں

مجھ کو معلوم تھیں اس کی مجبوریاں

جانے والے کو پھر میں نے روکا نہیں

اک معصوم دل لوٹ کر لے گیا

راہزن تھا مگر میں نے ٹوکا نہیں

میں نے پوچھا اداسی کا اس کی سبب

چُپ رہا اس نے کچھ بھی بتایا نہیں

چاند بن کر وہاں آ گیا میرا دل

اس کی آنکھوں میں اب کوئی تارا نہیں

با وفا ہے کہ وہ بے وفا کچھ بھی ہے

اے سہیل اس سے کوئی بھی اچھا نہیں


سہیل کاکوروی

No comments:

Post a Comment