دل دھڑکنے کا انداز بدلا نہیں
اک تعلق ابھی اس سے ٹوٹا نہیں
کتنے رنگین پیکر ملے راہ میں
جس کو ڈھونڈا اسے میں نے پایا نہیں
مجھ کو معلوم تھیں اس کی مجبوریاں
جانے والے کو پھر میں نے روکا نہیں
اک معصوم دل لوٹ کر لے گیا
راہزن تھا مگر میں نے ٹوکا نہیں
میں نے پوچھا اداسی کا اس کی سبب
چُپ رہا اس نے کچھ بھی بتایا نہیں
چاند بن کر وہاں آ گیا میرا دل
اس کی آنکھوں میں اب کوئی تارا نہیں
با وفا ہے کہ وہ بے وفا کچھ بھی ہے
اے سہیل اس سے کوئی بھی اچھا نہیں
سہیل کاکوروی
No comments:
Post a Comment