Thursday, 25 November 2021

شام ملال حسرت ناکام اس کے نام

 شامِ ملال حسرتِ ناکام اس کے نام

اے شامِ انتظار! تجھے شام کر دیا

زنداں کے در کھلیں گے گریباں کے سب رفو

جب بھی فلک نے آیت و الہام کر دیا

مہر و وفا کی شاخ پہ پھر رنگِ شام نے

رخسار و لب کے نام پہ ہنگام کر دیا

ہم تو قفس میں طوق و سلاسل ہیں آج تک

گل چیں نے ڈال ڈال کو نیلام کر دیا

دستِ ہنر سے کتنے خدا بولنے لگے

پھر نقشِ نا تمام مِرے نام کر دیا

یادِ غزال کوئے ملامت سے کم نہیں

روئے سخن کو رنجش و دشنام کر دیا

سب پا بہ جولاں ایسے ہیں گلشن میں پا بہ گل

مقتل نے جیسے ان کو سبک گام کر دیا

عامؔر جنوں کی کشتیاں ساحل پہ کیا ہوئیں

جن کو تمہارے نام سرِ شام کر دیا


عامر یوسف

No comments:

Post a Comment