Thursday, 25 November 2021

ہونا ہی چاہتا ہے کہانی کا اختتام

 ہونا ہی چاہتا ہے کہانی کا اختتام

دریا کی تند تیز روانی کا اختتام

کب تم مِٹاؤ گے مِری تنہائیوں کا دکھ

کب ہو گا میرے دردِ نہانی کا اختتام

جِتنا سمیٹنا ہے ہمیں تم سمیٹ لو

ہونے لگا ہے عہدِ جوانی کا اختتام

رکھا ہے تیری یاد کو دل میں سنبھال کر

ہر گز نہ ہو گا تیری نشانی کا اختتام

پیاسی رہے گی پیار کی دھرتی تمام عمر

ہو کر رہے گا آنکھ کے پانی کا اختتام

رابیل میرے شعر سنائیں گے دل کی بات

ہو گا نہ میرے لفظ و معانی کا اختتام


گل رابیل

No comments:

Post a Comment