ہونا ہی چاہتا ہے کہانی کا اختتام
دریا کی تند تیز روانی کا اختتام
کب تم مِٹاؤ گے مِری تنہائیوں کا دکھ
کب ہو گا میرے دردِ نہانی کا اختتام
جِتنا سمیٹنا ہے ہمیں تم سمیٹ لو
ہونے لگا ہے عہدِ جوانی کا اختتام
رکھا ہے تیری یاد کو دل میں سنبھال کر
ہر گز نہ ہو گا تیری نشانی کا اختتام
پیاسی رہے گی پیار کی دھرتی تمام عمر
ہو کر رہے گا آنکھ کے پانی کا اختتام
رابیل میرے شعر سنائیں گے دل کی بات
ہو گا نہ میرے لفظ و معانی کا اختتام
گل رابیل
No comments:
Post a Comment