Wednesday 24 November 2021

یہی ہے آرزوئے دل دیار مصطفیٰ دیکھوں

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


یہی ہے آرزوئے دل دیارِ مصطفیٰؐ دیکھوں

فراغِ سبز گنبد میں قیامِ مجتبیِٰ دیکھوں

شعورِ چشم لائی ہے اٹھا کر ہحرِ ہجراں سے

درِ ایجاب پر پُر نم متاعِ التجا دیکھوں

اسے رستہ سُجھائیں گی فضائیں شہرِ آقاؐ کی

کہاں تک آسمانوں میں بھٹکتی ہے دعا دیکھوں

عقیدت کا ہے اپنا سلسلہ روضے کی جالی تک

ترستی آرزو ہے کب گلستانِ وفا دیکھوں

معطر ذرہ ذرہ اس قدر ہے شہرِ بطحا میں

کہاں سے عطر مل کے آ گئی بادِ صبا دیکھوں

نگاہِ مضطرب اشکوں سے اپنے ہے وضو کرتی

معنبر ذکرِ جاناں خُلد مہکاتی ادا دیکھوں

اسیؐ کا ہوں میں شیدا جس کے دو عالم ہیں شیدائی

عجب ہے عشقِ شیدا بھی کہ محبوبِؐ خدا دیکھوں


علی شیدا

No comments:

Post a Comment