راضی بہ قضا ہوں، مِری قسمت ہے مقرر
یعنی مِری تقدیر کا اچھا ہے مقدر
اچھا ہے کہ ہے موج میں فرعونِ زمانہ
فرعون ہوا کرتے ہیں غرقابِ سمندر
جان و زر اسی کے تھے، خریدے بھی اسی نے
دے کر ہمیں جنت جہاں غم ہو گا نہ کچھ ڈر
وہ لوگ لگاتے ہیں نصیبوں ہی پہ تکیہ
ملتا ہے جنہیں طالعِ خوابیدہ سراسر
اے لوح و قلم! بھاگ تمہارے تبھی جاگے
لکھی گئی سرکارﷺ کی جب سیرتِ انور
دی صحبتِ ایمانی سعیدوں کو خدا نے
صدیقؓ ہوں، فاروقؓ ہوں، عثماںؓ ہوں کہ حیدرؓ
اس قوم کے حالات بدلتا نہیں اللہ
جو خود کو بدلنے پہ نہ آمادہ ہو یکسر
کیوں گل سے جدا ہو کے پریشاں ہے اسامہ
کیا خوشبو کے بھی بخت میں ہے گردشِ در در
اسامہ سرسری
No comments:
Post a Comment