تئیسواں اشلوک
میرا پیش منظر کروکھیشتر کا میدان
سامنے صف آرا ہیں
میرے اپنے میرے لاڈلے
کمانیں کَسے
تیروں کا رخ میری جانب کیے
میں ان کی سرخ آنکھوں سے
خوفزدہ نہیں فقط حیران ہوں
میرا وجود آج بھی
ان آنسوؤں کی نمی سے بھیگا ہے
جو ان کی آنکھوں نے
میرے میرے شانوں پر بہائے
میں اب بھی درد کی وہ ٹیس سہتی ہوں
جو ان کے دل سے اُٹھی اور مجھ تک پہنچی
میرا دل ارجن کی پیار بھری کمزوری
اور کشمکش میں مبتلا ہے
اور ذہن مدھو سودن کا روپ دھارے
مقابلے پر اُکساتا ہے
مگر میں آداب نفرت سے نا آشنا
سینکڑوں تیروں کے بدلے
فقط گیتا کا ایک اشلوک لوٹا سکتی ہوں
کسی ہتھیار کے ذریعے آتما کو“
کاٹا نہیں جا سکتا
”نہ آگ اسے جلا سکتی ہے
پروین طاہر
No comments:
Post a Comment