جب کاندھوں پر ذمہ داری رہتی ہے
تب مشکل میں جان ہماری رہتی ہے
سب الزام محبت پر کیا دھر دیجیۓ
کچھ اپنی بھی دعویداری رہتی ہے
ایک محبت جس کو سب اپناتے ہیں
اک نفرت جو ماری ماری رہتی ہے
اس درویش کے حجرے میں اک دنیا ہے
اپنے گھر میں دنیا داری رہتی ہے
سب اس کی یادوں کا کرشمہ ہیں عالم
ہم پر یہ جو چھائی خماری رہتی ہے
سراج عالم زخمی
No comments:
Post a Comment