عارفانہ کلام حمدیہ و نعتیہ کلام
رقم اوصاف رب کے کر رہا ہے
قلم کاغذ پہ سجدے کر رہا ہے
کرم کی ہو رہی ہے عام بارش
زمانہ اس کے چرچے کر رہا ہے
منور نور ہستی سے تو یا رب
دلوں کے آبگینے کر رہا ہے
عطا کر کے لقب یٰسین و طہٰ
بلند انساں کے درجے کر رہا ہے
اسے بھی رزق تو دیتا ہے یا رب
خدائی کے جو دعوے کر رہا ہے
جہنم سے ڈراتا ہے اگر تُو تو
جنت کے بھی وعدے کر رہا ہے
تِرا احساں کہ ہر طوفاں کی زد سے
مِری کشتی کنارے کر رہا ہے
پرندہ بیٹھ کر ڈالی پہ ہر دم
تِرا ہی ذکر جیسے کر رہا ہے
عطا ہو جائے علم و فن کی دولت
دعا صابر یہ دل سے کر رہا ہے
صابر جوہری
No comments:
Post a Comment