خزانے کا سانپ
میری ماں نے مجھے بتایا ہے
اگلے وقتوں کے صاحبان دول
جو خداوند کی مشیت سے
عمر بھر لا ولد رہا کرتے
یہ عجب کار خیر فرماتے
اپنی دولت کو ایک برتن میں
بند کر کے کہیں دبا دیتے
اس پہ آٹے یا چکنی مٹی کا
سانپ ضامن بنا کے رکھ دیتے
تا کہ آئندہ کوئی شخص اگر
ان کی دولت کی سمت آنکھ اٹھائے
یہ خزانے کا سانپ لہرا کر
اس کی اولاد بھینٹ میں چاہے
لوگ اولاد بھینٹ دیتے تھے
اور یہ مال کھود لیتے تھے
میری ماں نے مجھے بتایا ہے
میرے ناپختہ گھر کے آنگن میں
ایسا ہی مال دفن تھا شاید
اور یہ مال یوں ہی دفن رہا
یا کسی اور گھر میں جا پہنچا
میری ماں نے مجھے نہ بھینٹ دیا
اور وہ مال ہاتھ سے کھویا
میری ماں بھی عجیب عورت ہے
اپنی ماں سے یہ واقعہ سن کر
پہلے مجھ کو یقیں نہ آتا تھا
میں نے افسانہ اس کو سمجھا تھا
پر یہ افسانہ اک حقیقت تھا
پر یہ افسانہ اک حقیقت ہے
میں نے شاداب کھیتیاں دیکھیں
میں نے مل دیکھے بنک بھی دیکھے
میں نے دیکھا کہ مال و دولت کے
ہر خزانے پہ ہر جگہ ہر پل
اک نہ اک سانپ بیٹھا رہتا ہے
سردار نقوی
No comments:
Post a Comment