مِرے اعصاب کو بوجھل نہ کر دے
محبت آپ کی پاگل نہ کر دے
یوں ہی فریاد ہم کرتے رہیں گے
کہ جب تک مسئلہ تُو حل نہ کر دے
کُچلتا جائے گا پیروں سے اپنے
وہ جب تک خاروں کو مخمل نہ کر دے
مجھے ڈر ہے مِرے اشکوں کا پانی
زمیں کی گود میں دلدل نہ کر دے
نہ پہنا عشق کی زنجیر مجھ کو
کہیں محفل میں یہ ہلچل نہ کر دے
عجب سی ہے کشش لہجے میں اس کے
کہیں شیزا! تجھے قائل نہ کر دے
شزا جلالپوری
شیزا جلالپوری
No comments:
Post a Comment